the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کونسی کرکٹ ٹیم آئی پی ایل 2024 جیتے گی؟

کولکتہ نائٹ رائیڈرز
راجستھان رائلز
سن رائزرز حیدرآباد

 ہندتواکامذہبی فلسفہ ثقافتی قوميت
(cultural Nationalism)
ہے۔ہندتواکےمذہبی تصورميں مذہب کی جگہ کلچر کودی گئی ہےاورمذہبی قربانيوں اوروفاشعاريوں کاعنوان قوميت اورنيشلزم ہے۔اسی عقيدہ کاايک نام جارحانہ قوم پرستی بھی ہے۔

ہندتواکی روح ماتربھومی پرقائم ہے۔ہندوماتربھومی کاجغرافيہ مغرب ميں ايران تک،مشرق ميں مليشيا کی سرحدتک،شمال ميں تبت اورجنوب ميں سری لنکاتک پھيلاہوا ہے۔

ماتربھومی کاعقيدہ يہ ہےکہ ماتربھومی کی ايک روح ہےجوقابل پرستش ہے۔وہی اصل بھگوان ہےاوروہی دھرتی ماتاہے۔اسی عقيدہ کااظہاروندےماترم ميں کياگياہے۔اوراس کےليےثقافتی وطن پرستي
(Cultural Nationalism)
 کانام اختيارکياگيا ہے۔ اسی وطن پرستی اورقوميت کانام ہندتواہے۔

 گولوالکرنےلکھاہے:”ہماری سرزمين ميں راشٹرکےفطری معنی ہندوکے ہيں۔ہم اس ملک کےنيشنل ہيں”۔(Bunch of thought)

گری لال جين نےلکھاہے:”ہندوازم ايک تہذيب ہےجوہندوقوميت کی بنيادہے”۔سوامی وويکانندالہامی مذہب(Divine)کی جگہ بھارت ماتااورپوروجوں کوقابل پرستش سمجھتاہے۔گری لال جين نےوويکانندکےاس تصورمذہب کوحب الوطنی کامذہب (Religion of Petriiotism)
کہاہے۔
( The Hindu Phenomenon By Girilal Jain)

اس ثفافتی وطن پرستی کامعروف معنوں ميں ويدک دھرم ياسناتن دھرم وغيرہ سےباضابطہ کوئی تعلق نہيں ہے۔جس طرح سےصيہونيت کايہودی مذہب سےباضابطہ کوئی علاقہ نہيں ہے۔اس فلسفہ کانام ہندوتواہے۔اس کےمطابق ہندو وہی ہے جو بھارت ماتا پر اپنے اعتقاد کے علاوہ  ہندو سنسکرتی کی تعظيم کرے۔جن مذاہب کا جنم بھارتی دھرتی پرہوا، يعنی بدھ مت،سکھ مذہب، جين مت ،اُن کےليےکوئی شرط نہيں ہے البتہ وہ مذاہب جن کا پنيہ بھومی ميں جنم نہيں ہوا،وہ  بھارتی سنسکرتی سے خارج ہيں۔

ساورکرنے1922ميں”ہندتوا-ہندوکون ہے؟”کےنام سےايک کتاب لکھي۔اس نےہندؤوں کوقوم(راشٹر)کہاتھا۔اس کےمطابق ہندووہ ہےجس کےپوروج ياآباءواجدادہندوستان کےہوں اورجوہندوستان کو پترو بھومی (باپ دادکی سرزمين) اورمقدس سرزمين(پنيہ بھومي) مانيں۔

ساورکرلکھتاہے:

“ہندومذہب کامطلب اس مذہب ياان مذاہب سےہےجواس ملک اوراس قوم کےاپنےہيں۔اگران مختلف مذہبی اصولوں اور اخلاقيات ميں کوئی يکسانيت دکھائی نہيں ديتی تويہی کہناہوگاکہ ہندومذہب عام معنوں ميں مذہب نہيں ہےبلکہ ايسےمختلف مذاہب اورفرقوں کامجموعہ ہےجوايک دوسرےسےالگ ہی نہيں بلکہ متضادبھی ہيں۔
(Hindutva By V.D.Saverkar)

بنکم چندرچٹرجی لکھتاہے:

“بھوانندنےکہاہم لوگ دوسری کسی ماں کونہيں مانتے،ہماری ماتاجنم بھومی ہی ہماری خالق ہے۔ہمارےنہ ماں ہےنہ باپ،نہ بھائی ہے،نہ کچھ اور،بيوی بھی نہيں ہے،گھربھی نہيں مکان بھی نہيں ہے”۔(آنندمٹھ)

عارف محمدخان )بی جے پی ليڈر( کےزيراہتمام نظم”وندےماترم” کاسليس ترجمہ درج ذيل ہے:

تسليما ت، ماں تسليمات!    توبھری ہے ميٹھے پانی سے  پھل۔پھولوں کی شادابی سے
دکھن کی ٹھنڈی ہواؤں سے
فصلوں کی سہانی فضاؤں سے
تسليمات، ماں تسليمات!
تيری راتيں روشن چاندسے
تيری رونق سبزفام سے
تيری پياربھری مسکان ہے
تيری ميٹھی بہت زبان ہے
تيری بانہوں ميں ميری راحت ہے
تسليمات،ماں تسليمات!
عارف محمدخان  نے “وندے ماترم”کاترجمہ ماں تسليمات سے کياہے،يعنی اے ماں!تجھے سلام،جب کہ حقيقت يہ ہے کہ اس کاترجمہ يوں ہے:

 اے ماں ہم تيری پرستش کرتے ہيں،تيری پوجاکرتے ہيں۔

جيساکہ جناب اربندوگھوش نے اس کاترجمہ انگريزی ميں کياہے،جب انگريزی کے ترجمہ کوسامنے رکھ کراردوترجمہ کرتے ہيں تواس کامطلب يہی نکلتاہے،کہ اے ماں!ہم تيری پرستش کرتے ہيں۔جوکہ اسلامی عقائدکے سراسرخلاف ہے۔

جارحانہ ہندوقوم پرستی کي  واضح علامت بنکم چندرچٹرجی ايک بنگالی اديب تھا۔اس نے1882ميں آنندمٹھ(Anand Math)کےنام سےايک ناول لکھا۔اسی ناول ميں وہ گيت ہےجووندےماترم کےنام سےمشہورہے۔اس ناول ميں کالی ماتاہندؤوں کوترغيب ديتی



ہےکہ وطن کوناپاک مسلمانوں سےخالی کراؤ۔دھرتی ماتاکومليچھوں سےپاک کرو۔بنکم چٹرجی نے فرضی کہانی کے ذريعے يہ تاثر پيدا کرنے کی کوشش کی تھی کہ بنگال کے ہندو‘ مسلم حکمرانوں کے ظلم کے شکار ہيں‘لہٰذا ان کی حکومت کو ختم کرکےہندؤوں کی حکومت قائم کرنے کے لئےہندؤوں کی ايک خفيہ مذہبی اورنيم سياسی تنظيم سرگرم عمل تھی جس کا ترانہ وندے ماترم تھا۔

اس ناول کا ہيروايک سنياسی بھوا نندہ ہے جو نوجوانوں کوسمجھاتا ہے کہ جب تک مسلمان اس ملک ميں ہيں ہندودھرم محفوظ نہيں، لہٰذا اس دھرتی سے انہيں نکالنا ہوگا ،اسے يقين ہے کہ وہ تيس کروڑ سيوکوں کی مددسے انہيں ملک سے نکالنے ميں کامياب ہوگا ،وہ کہتا ہے کہ مسلمان بزدل ہيں،وہ ہمارا مقابلہ نہيں کرسکتے ،ناول کا ہيرومختلف طريقوں سے نوجوانوں کو مسلمانوں کے خلاف ورغلا تا ہے،ہندوويروں ميں بھارت ماتا کی سيوا کاجذبہ پيدا ہوتا ہے ،وہ مسلمانوں پرعرصہ حيات تنگ کرتے ہيں،مسلمان ہرطرف سے جان بچا کر بھاگ رہے ہيں،ايک شور برپا ہے، مسلمانوں کو مارو،وندے ماترم کا ترانہ فضا  ميں گونج رہا ہے ،ہندوسيوک ناول کے ہيروسے پوچھتے ہيں کہ وہ دن کب آئے گا جب ہم مسجدوں کومسمار کريں گے اور ان کی جگہ رادھا اورمہاديو کريں گے اوران کی جگہ رادھا اورمہاديو کا مندر بنائيں گے،آنند مٹھ ناول کا ہيرو اپنے سيوکوں سے کہتا ہے کہ اب انگريز آگئے ہيں، ہماری جان ومال کوامان ملے گي۔

جيوانند ہاتھ ميں تلوارليے ہوئے مندرکے دروازے پرکھڑاہے اور کالی ماں کے بھکتوں کوترغيب ديتاہے۔۔۔ہم نے کئی مرتبہ مسلم حکومت کے گھونسلے کوتوڑنے اوران پرحملہ آوروں کوکھينچ کرندی ميں پھينک دينے اورخاکسترکرکے مادروطن کوآزادکرانے کی بات سوچی ہے۔دوستو!اب وہ دن آگياہے۔جب بھاوانندمہيندرکوآنندمٹھ لے جاکرجدوجہدميں شامل کرنے کے ليے ترغيب ديتاہے۔

 بنکم چندرنےبہت مربوط اورمنضبط اندازميں ہندستانی نيشنلزم کےبجائےہندونيشنلزم کوپيش کياہے۔نيرج سی چودھری نے اپنی کتاب “آٹوبايو گرافی آف ان نون انڈين”ميں لکھاہےکہ بنکم چندرچٹرجی اوررميش چندرکی تاريخی تصانيف ميں مسلم حکومت کے خلاف ہندو بغاوت کی قصيدہ خوانی کی گئی ہے اورمسلمانوں کوبہت نامناسب ڈھنگ سے پيش کياگياہے۔بنکم چندر چٹرجی غيرمشتبہ طورپراور بہت نماياں  اندازسے مسلم  مخالف  تھے۔
حالانکہ بنکم چندرچٹرجی وہ آدمی ہےجس نے حاجی محسن فنڈ کے وظيفہ سے تعليم حاصل کی ،کلکتہ يونيورسيٹی سےبی اے پاس کيا اور ”آنند مٹھ “جيسا زہريلا ناول لکھ کر اپنے محسن کی روح کو انوکھے اندازميں خراج عقيدت پيش کيا۔اس کوانگريزحکومت ميں ڈسٹرکٹ جج کے عہدے پرفائزکياگيا۔

گولوالکر اورہيڈگيوارنےکہاکہ ہندوسماج کوسب سےزيادہ طاقتوربناناہی ہندوسماج کی خدمت ہےاوراس سماج کوخارجی عناصرسے پاک کرناہی اس کی بڑی خدمت ہے۔ تفصيل کےليےملاحظہ ہوراقم الحروف کی کتاب”ہندواورہندتوا”۔

گولوالکرلکھتاہے:ہندوستان کی يہ دھرتی ہمارےپرکھوں کی جنم بھومی ہے۔اس کی خدمت کرناگوياپرکھوں کےقرض کی ادائيگی کرناہے۔رشيوں اورمنيوں نےاس دھرتی کواپنےہون اورتياگ سےمقدس کياہے۔لہذااس دھرتی کوپوجنارشيوں کےقرض کواداکرناہے۔( Bunch of thought)

بھارت ماتاکی جئےکی حقيقت درج بالاسطورسےعلمی طورپرسمجھی جاسکتی ہے۔مسلم قوم اورخصوصيت کےساتھ اس کی غالب قيادت جس جہالت اورفريب خوردگی کاشکارہے،اس کاواضح اندازہ موجودہ وقت ميں ہورہی اتھل پتھل اورردعمل سےلگاياجاسکتاہے۔

ہندوستان کی تاريخ کايہ بہت نازک موڑہے،سب سےزيادہ ضرورت اس بات کی ہےکہ مسلم قيادت اپنی ذاتی دکانوں کونيچےرکھتےہوئےملی اورقومی مفادکوترجيح دے اوراس کےليےہمہ گيراورمؤثراقدامات کرے۔موجودہ حالات سےاگرمسلم قيادت سبق لينےکے لیےتيارنہيں ہےتوپھرتاريخ بہرحال اپنےآپ کودہرائےگی ۔اللہ ہماری حفاظت فرمائے۔آمين۔


محمدطالب جلال ندوی (دارالعصر،نئی دہلي)

Mar,2016
Read online @ http://wahdateislamihind.org/.WahdatJadeed

اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.